والدین توجہ فرمائیں :
كلكم رَاعٍ, وكلكم مسؤول عن رَعِيَّتِهِ: والأمير رَاعٍ, والرجل رَاعٍ على أهل بيته, والمرأة رَاعِيَةٌ على بيت زوجها وولده, فكلكم راَعٍ, وكلكم مسؤول عن رَعِيَّتِهِ».
محترم والدین خوب خوب اس بات کو ذہن نشین فرمالیں کہ آج آپ کی خاموشی آپ کی اولاد کے لئے ہمیشہ ہمیشہ کی خاموشی کا سبب بن جائے گی۔ یعنی جبری ویکسین سے انکی جان کو خطرہ بھی ہوسکتا ہے اور موت بھی واقع ہوسکتی ہے ۔ اسکے ذمہ دار لاپرواہ والدین ہی ہوں گے۔
ہندوستانی حکومت ؛ ویکسین کمپنی ؛ اسکول کے ذمہ دار ؛ ویکسین لگانے والا ڈاکٹر وغیرہ کوئی ذمہ دار نہ ٹہرے گا۔اگر ویکسین کے مہلک و مضر اثرات سے کسی بچے یا بڑے کی جان گئی تو کسی کو سرکار سے دو پیسے بھی نہیں ملیں گے ۔ سوچ لیں ویکسین کے فتنہ میں مبتلا ہوکر بیوی کو بیوہ اور بچوں کو یتیم بنانا ہے یا ظالم جبری قوانین کے خلاف کھڑا ہونا ہے ۔ اور اتنا جگر نہیں تو کم از کم پنی حد تک ان سے بچنے کی کوشش ضرور کرنا ہے ۔یہ بھی نہ ہوسکے تو ہم ایسوں کو زندوں میں کیسے شمار کرسکتے ہیں جو مرنے سے قبل ہی مر چکے ہیں ۔
ہمّتِ مرداں مددِ خدا
تاریخ گواہ ہے کہ بزدلوں اور کم ہمت لوگوں کا نہ خدا نے ساتھ دیا ہے نہ مخلوق نے ۔ انسان کی طرف سے پہل اور کوشش پھر اللہ کی مدد ۔چاہے معاملہ دینی ہو یا دنیوی ۔
ان جبری قوانین اور ظلم و زیادتی کے خلاف آج اگر ہم آواز نہیں اٹھائیں گے تو پھر کبھی آواز اٹھانے کے لئے زندہ ہی نہیں بچیں گے ۔ روزانہ دنیا بھر سے سیکڑوں کی تعداد میں ویکسین سے اموات کی خبریں موصول ہورہی ہیں اور آج تک کرونا سے کوئی نہیں مرا۔جو بھی مرے ہیں خوف و دہشت ؛ غلط طریق علاج ؛ ہائی پاور ادویات اور اسپتالوں میں یعنی مذبح خانوں میں ماردئے گئے ہیں ۔گھر پر کتنے مرے اور اسپتالوں کو خود چل کر صحیح سالم صحتمند جانے کے بعد کتنے مرے ہیں ؟ ۔ یہ سب کے علم میں ہے۔صرف آنکھیں ہی نہیں دماغ اور زبان کھولنے کا وقت ہے ۔ اچھی طرح سوچ لیں اور فیصلہ کرلیں کہ آپ کے بچوں کی اسکولوں میں ویکسین لگواکر عصری تعلیم ضروری ہے یا ان کی جان کی حفاظت ؟
دنیا میں تو خسارہ ہے ہی ۔بارگاہ الٰہی میں بھی اس کا مؤاخذہ ہوگا کہ سب کچھ بتانے والوں نے کھول کھول کر بتایا مگر تمہارا دماغ کیوں نہیں کھلا اور کیا ممکن کوشش کی گئی اپنی اور اپنے اہل وعیال کی جان کے تحفظ کی خاطر ؟
یا تو ہم اور ہمارا خاندان ویکسین سے مرے گا یا بچ گیا تو دجالی فتنہ کا نوالہ بن کر اسکی غلامی کا طوق پہننا پڑے گا ۔اب مرے تو جان کا خطرہ اور بچ نکلے تو ایمان کا خطرہ ۔ اس سے کم پر ہمارے دشمن کبھی راضی نہ ہوں گے۔کیونکہ مستقبل میں انسانیت کو غلام بنانے کے لئے اتنے خطرناک منصوبے کئی دہائیاں قبل تیار ہوچکی ہیں کہ ان کا احاطہ دشوار ہے۔ہر طرف سے گھیرا جائے گا کہ سانس لینا مشکل ہوجائے گا ۔ انسان محض دجالی قوتوں کا کھلونا بن کر رہ جائے گا ۔اللھم احفظنا ۔
ہمارا کام فقط حقائق وانکشافات اور مخفی منصوبہ بند سازشوں سے امت مسلمہ کو آگاہ کرانا ہے ۔ کسی پر اپنا فیصلہ و موقف مسلط کرنا نہیں ہے ۔
آپ اپنی اور اہل خانہ کے جان ومال و ایمان کے خود ذمہ دار ہیں ۔فیصلہ آپ پر ہے ۔
0 تبصرے