تاریخ اسلام کا ایک اجمالی جائزہ : ( 2 )
أموی دور کی ابتداء:
۱)دور حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ(ربیع الاول ۴۱ ھ تا رجب ۶۰ ھ)
خصائل وفضائل حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ
صحابہ کرام میں طویل ترین حکمرانی اور سیاسی تدبر کی انتہا:
فتوحات:
بغاوت کابل کا استیصال ۴۳ ھ
ھلمند، قندھار
سندھ، بلوچستان، قلات، مکران
درۂ خیبر سے پہلا حملہ: (۴۴ ھ مہلب بن ابی صفرہ کی قیادت میں)
فتح ترکستان ۵۴ ھ ,بخارا،سمرقند،ترمذ
شمالی افریقہ میں عقبہ بن نافع کی فتوحات ۴۲اور۴۶ھ
قسطنطینیہ پرحملہ ۴۹ھ
وفاتِ امیرمعاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ :
یزیدکی ولی عہدی اوراس میں حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کاموقف
دورِمعاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ پرایک نظر:
سیرت الخلفاء الراشدین کا اجمالی خاکہ (1)
۲)یزیدبن معاویہ(رجب ۶۰ھ تاربیع الاول ۶۴ھ):
خلافتِ یزیدسے بعض صحابہ کرام کااختلاف اوراس کی بنیاد
کیاحضرت حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ باغی تھے؟
تحقیق خلافت کی صورتیں اوراس وقت کی صورتحا ل
اہل کوفہ کے خطوط اورحضرت حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی کوفہ روانگی ذوالحجہ ۶۰ھ
سانحہ کربلامحرم سنہ ۶۱ھ
واقعہ حرہ ۶۳ھ
فتوحات یزید:
افریقہ
ترکستان
یزیدکاانتقال ۶۴ ھ اورمعاویہ بن یزیدکی دست برداری ۶۴ھ
۳)حضرت عبداللہ بن زبیر(۶۴ھ تا۷۳ھ)
فضائل حضرت عبداللہ بن زبیررضی اللہ تعالی عنہ
حرم میں محاصرہ محرم ۶۴ھ
خلافت کاآغاز۶۴ھ
مروان بن حکم
مروان کی جلاوطنی اوراس کانقصان۔
مروان کی دمشق میں متوازی حکومت
۴)عبدالملک بن مروان (رمضان ۶۵ھ تا۸۶ھ):
o عبدالملک کی خصوصیات:
o توابین کاظہور
o فتنوں کانیاسلسلہ :
o مختارثقفی کی جماعت۶۶ھ
o مصعب بن زبیرکے ہاتھوں مختارکاخاتمہ
o خوارج کی شورش:
o عبدالملک کی رومیوں سے صلح ۷۰ھ اورابن زبیرسے معرکوں کاآغاز
o حجاج بن یوسف
o شہادت ابن زبیرر ضی اللہ عنہ جمادی الاخری ۷۳ھ
:بنو امیہ کا دور عروج:
o عبدالملک بن مروان(۷۲ ھ تا ۸۶ھ)
o حجاج بن یوسف (بنی امیہ کا سب سے کڑا تیر)
o حسان بن نعمان(فاتح شمالی افریقہ)
o عبد الرحمن ابن اشعث فاتح افغانستان
o ابن اشعث کی بغاوت اور قتل۸۵ھ
ولید بن عبدالملک (۸۶ھ تا۹۶ ھ):
o فتوحات کا سیلاب
o قتیبہ بن مسلم اور ترکستانی معرکے
o محمد بن قاسم سندھ کے محاذ پر
o موسی بن نصیر اور طارق بن زیاد اندلس کے فاتح
o مسجد نبوی کی شاندار تعمیر
سلیمان بن عبدالملک(۹۶ھ تا ۹۹ھ)
o سابقہ عمال کی معزولی اور احتساب
o فاتحین اسلام کی داروگیر اور انکا دردناک انجام
o خوش خوراکی اور عیش وتنعم کے ساتھ خشیت خداوندی
o خلافت کے لیے حضرت عمر بن عبدالعزیزکی نامزدگی صفر ۹۹ ھ
o عمر بن عبدالعزیز(صفر ۹۹ تا رجب ۱۰۱)
o یزید بن عبدالملک (۱۰۱ تا ۱۰۵)
o ہشام بن عبدالملک (۱۰۵ تا ۱۲۵)
o فتوحات کا نیا دور
o فرانس پر حملے
o طورس کا معرکہ
o عبدالرحمن الغافقی کی شہادت
o زوال کا آغاز:
o ولید ثانی (۱۲۵ تا ۱۲۶ھ)
o یزید ثالث ۱۲۶
o ابراہیم ۱۲۶ھ
o مروان الحمار (ثانی ۱۲۷ تا ذی الحجہ ۱۳۲ھ)
o واقعہ زاب (جمادی الثانی ۱۳۲ھ)
o مروان کا قتل اور بنو امیہ کا خاتمہ(ذوالحجہ ۱۳۲ھ)
بنو امیہ کے زوال کے اسباب:
خوارج کافتنہ:
سانحہ کربلا:
شیعان علی کی سرگرمیاں
بنو عباس کی دعوت
سلطنت کی غیر معمولی وسعت
قابل افراد سے ناروا سلوک
نچلی سطح پر حکام کے مظالم
عرب قبائل کی باہمی خانہ جنگی
خلافت کا مدار اہلیت کی بجائے وراثت پر
تاریخ اندلس:
فتح اندلس (۹۲ھ،۹۳ھ)
امیران اندلس:
عبدالعزیز بن موسی
حرب بن عبدالرحمن
سمح بن مالک
عبدالرحمن الغافقی
ثعلبہ بن سلامہ
یوسف بن عبدالرحمن
عبدالرحمن بن معاویہ اول (صقر قریش) ۱۳۹ ھ تا ۱۷۲ھ ۳۳ سال
جنگ قرمونہ ۱۴۶ھ
ہشام بن عبدالرحمن ۱۷۲ تا ۱۸۰ھ
حکم بن ہشام
محمد بن عبدالرحمن
عبدالرحمن ثالث ۳۰۰ ھ تا ۳۵۰ھ
محمد بن عامر منصور ۳۶۶ھ تا ۳۹۴ھ
آخری اموی حکمران مستعین کا قتل اور خاتمہ امویانِ اندلس ۴۲۸
بنو حمود ۴۰۷ھ تا ۴۵۰ھ
اندلس میں طوائف الملوکی کا پہلا دور:
بنو عباد، بنو ہود، بنو ذو النون
یوسف بن تاشفین اور الفانسو چہارم معرکہ زلاقہ ۴۸۰ھ
مرابطین ۴۸۳ھ تا ۵۴۲ھ
مؤحدین ۵۴۲ھ تا ۶۲۵ھ
طوائف الملوکی کا دوسرا دور:
فرڈی ننڈ اور ملکہ ازابیلا
سلطان ابو الحسن ۸۷۰ھ
خانہ جنگی ۔۔۔۔۔۔۔الزغل اور ابو عبداللہ
سقوط غرناطہ ۱۲ ربیع الاول ۸۹۷ھ
0 تبصرے