قوموں کی حیات ان کے تخیل پہ ہے موقوف
تبدیلیاں انسانی سوچ و فکر کا ایک مجموعہ ہوتی ہیں جب سوچ و فکر کی گرہ بند ہو جاتی ہے تو نظام دنیا ترقی سے تنزلی کا شکار ہو جاتا ہے یہی وجہ ہے کہ عالم اسلام ترقی سے تنزلی کا شکار ہو گیا وہ چیزیں جو ہماری اپنی تھی اور جن پر ہمارا حق تھا ہماری بیمار عقل نے کھو دیا اور ہم دنیا میں ایک لاچار اور بے بس معلوم ہونے لگے.
ایسا محسوس ہوتا کہ یہ دنیا اسلام کے لئے ایک اجنبی جگہ ہے جب کہ اس سے پہلے اسلامی کمانڈروں نے دنیا کے گوشے گوشے تک اسلام کو پھیلایا اور وہاں اسلامی حکومت قائم کی عدل و انصاف کا بول بالا کیا اخوت و بھائی چارگی کے رواج کو عام کیا اور یہ دنیا پرسکون اور سیاحتی اعتبار سے لائق فائق ہوگئی اور انسان انسانیت کے دشمن ہونے کے بجائے دوست بن گئے.
یہ سب اسلام ہی کی دین تھی
جہاں ایک دوسرے کا چہرہ دیکھنا گوارا نہیں تھا وہاں اسلام نے چہرے کو دیکھنا باعث اجر بنا دیا اسی دنیا میں جہاں لڑکیوں کو زندہ درگور کیا جاتا تھا اسلام نے اسے رحمت بنا کر جہان انسانیت کے لئے باعث فخر بنا دیا اسی دنیا میں جہاں انسانیت دم توڑ رہی تھی تو اسلام نے اسے سرخروئی عطا کی اور انسانیت سے محبت کا درس دیا یہی وہ دنیا تھی جہاں ہزاروں عبادت خانے اور معبودان باطلہ کی عبادت ہو رہی تھی اسلام نے قل ھو اللہ احد کی صدا بلند کرکے ہزاروں در پر جھکے سر کو ایک در پر رکھ دیا اور دعا میں وہ تاثیر دی کہ وہ اہل اسلام اور مسلمانوں کا ہتھیار بن گئی.
یہی وہ نظام دنیا ہے
یہی وہ نظام دنیا ہے جہاں انصاف کی دیوی کا چرچا تھا لیکن انصاف دور دور تک نہیں تھا پھر عالم اسلام پر ایک ایسی کتاب نازل ہوئی جہاں ایمانیات عبادات و معاشیات کے ساتھ ساتھ سیاست و معاشرت اور انصاف کے تمام تر وسائل پیش کر دیے گئے اس کتاب میں جہاں ایک طرف چشم کشا حقائق ہیں تو دوسری طرف جنت و جہنم کا فیصلہ ہے ایک طرف جہاں ظلم و ستم کی داستان بیان کی گئی تو دوسری طرف امن و انصاف کے زاویے بیان کئے گئے ایک طرف جہاں معاشرے کی خرابی کی نشان دہی کی گئی تو دوسری طرف اسکے حل کو بھی بیان کیا گیا اور بھی بہت سی چیزیں ہیں جو پیش آنے والی اور آرہی اور آتی رہیں گی سب کی نشان دہی اور سب کی وجوہات اور بچنے کے تدبیر کو بتا دیا.
لیکن موجودہ دور میں مسلمان نے سوچ کو محدود ہی نہیں بلکہ مسدود کر دیا تھوڑی سی خوشی کو اوج ثریا پر پہنچا دیا سوچ و فکر کا کا زاویہ بس اتنا ہی رہ گیا فلاں نے سنا دیا ہم نے سن کر آگے بڑھا دیا تحقیق کی کوشش نا کہ بلکہ اسی پر اکتفا کیا اور تنزلی کا شکار ہوتے گئے.
سیاسی مغلوبیت
موجودہ وقت میں مسلمانوں کی عقل پر سیاسی مغلوبیت اور مغربی کلچر کا قبضہ اور تاریخ سے رو گردانی حقائق سے چشم پوشی باطل قوتوں سے خوف اور دہشت یہ وہ سب چیزیں ہیں جس نے مسلمان کی عقل کو مسدود کر دیا.
یہی وہ قوم تھی جو قوت باطلہ کی طاقت کو للکارتے تھے اور ان سے ہمہ وقت مقابلے کے لئے تیار تھے لیکن اب تو بہادری کی جگہ بزدلی اور قوت کی جگہ مصلحت کا درس پڑھا دیا اجتماعیت کی جگہ انفرادیت گدی نشین ہو گئی وقت کی دھاروں کو موڑنے والے وقت کی دھارے میں بہنے لئے اور طوفان کا رخ موڑنے والے فقط ایک تنکا ثابت ہوئے اور ظلم کو روکنے والے خود مظلوم بن گئے انصاف دلانے والے خود انصاف کے طلب گار نظر آئے اور حکومت کرنے والے عقلی و ذہنی اور بدنی اعتبار سے محکوم نظر آنے لگے اور خدائے واحد کو سجدہ ریز ہونے والی ہر در کی بھکاری نظر آئی وہ قوم جس کے آئیڈیل اور نمونہ حضور صلی اللہ علیہ والہ واصحابہ وسلم کی زندگی تھی وہ اقوام باطلہ کے فیشن اور اسٹائل کے دیوانے نظر آئے .
ائے صورتوں اور دھرنوں کی طالبگار قوم اٹھ نبی صلی اللہ علیہ والہ واصحابہ وسلم کی سیرت اور صورت دونوں ہی نمونہ ہیں اور دونوں ہی میں کامیابی کی چابی ہے انہیں عملی جامہ پہنا اور عالم پر اپنی اخلاق اور سیاست و معاشرت کا پھر سے بول بالا کر اور اسلامی تشخص کو ایک بار پھر دنیا کے لئے نمونہ بنا اور وقت دھاروں کو موڑنا سیکھ اور طوفانوں کو روکنا سیکھ کیوں کہ تو اسلامی سپاہی ہے اور سپاہی تھکتا نہیں بلکہ قربان ہوتا ہے .
🖋 حمزہ اجمل جونپوری
0 تبصرے