دستارِ فضیلت کا تاج

Views

دستارِ فضیلت کا تاج



جب رحمِ مادر کے اندر نطفہ حلول کرتا ہے تو کسی فردِ خاکی، فردِ ناری و فردِ نوری کو اس بات کا ادنیٰ علم بھی نہیں ہوتا ہے کہ اس نطفۂ بے جان سے کیا بنایا جائے گا وہ نطفہ کتنے مراحل طے کر پائے گا، آیا وہ قابلِ ذکر ہوگا یا اس سے قبل ہی ساقط ہوکر ضائع ہو جائے گا اور اگر لائقِ ذکر ہو بھی جائے تو کس حیثیت اور کس اعتبار سے ہوگا اور اس عالمِ غیر باقی میں کیسے یاد کیا جائے گا رحم کی تاریکی سے لیکر اس کی پیدائش، پیدائش سے لیکر اس کی وفات، وفات سے لیکر حشر تک نہ جانے کتنے مرحلوں سے گزرتا ہوا کسی ایک ٹھکانے پر پہنچے گا، اللہ پاک کے بنائے ہوئے دو منزلوں میں سے کس کا انتخاب کرے گا کیا خداوندِ عالم کی بنائی ہوئی شریعت کے مطابق زندگی گزار کر ابدی کامرانی اور شادمانی سے ہمکنار اور بہرہ یاب ہوگا یا اس کی نافرمانی اور اس کے احکام کی خلاف ورزی کرکے دائمی فیروز مندی سے محروم ہو جائے گا ،مراد کو حاصل کر پائے گا یا ناکامی اور نامرادی سے دو چار ہو جائے گا؟؟؟؟
اگر انسان ان تمام مراحل سے گزرتا ہے تو اسے ہر حال میں قدم قدم پر شریعتِ مطہرہ سے رہنمائی حاصل کرنے کی ضرورت در پیش ہوگی اور یہ لا بدی امر ہے اس کے بغیر کوئی بشر کبھی بھی کامیابی سے بہرہ ور نہیں ہو سکتا؛ 
        ہم نے جس وقت اس جہانِ آب و گل میں آنکھیں کھولیں تو ہم ہر ایک شئ سے نا آشنا تھے بعدہٗ ہمارے والدین اور قریبی احباب نے بعض اشیاء سے با خبر کیا اور وہ سب کچھ سکھایا جسے ہم لوگوں کو سمجھنا اور جاننا ضروری تھا یہ سب چیزیں جن کا تعلق محض انسانی ڈھانچے کے نشو و نما سے ہے ہم نے اپنے گھر رہ کر اسے حاصل کیا، اس کے بعد گردشِ لیل و نہار اور مرورِ ایام کے ساتھ ہم بڑے ہوتے چلے گئے یہاں تک کہ خدا کی معرفت و عبادت، رسول کی اطاعت و محبت، دینِ الٰہی کی عقیدت و الفت اور بہشت کی طلب و چاہت کے لیے ہمیں ذی شعور اور اولوالعزم علماء کی خدمت میں بھیج دیا گیا اور مختلف اساتذہ سے کسبِ فیض کرتے ہوئے نا معلوم کتنے سال ہم نے گزارے تب جاکر محض اللہ کے فضل و کرم، اس کی رحمتِ بے غایت اور عنایتِ بے نہایت کے سبب ہمارے سروں پر دستارِ فضیلت کا تاج سجایا گیا اور عالم ہونے کی سند سے نوازا گیا
اللہ پاک سے دعا گو ہیں کہ ہمیں اس کی لاج رکھنے کی توفیق نصیب فرمائے اور عالمِ با عمل بنائے

🖋محمد_عارف_المئوي🌹🌹

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے