از
نصائح غالیہ حضرت مہتمم صاحب مفتی ابوالقاسم نعمانی قبلہ دامت برکاتہم
بموقع تکمیل بخاری شریف دارالعلوم دیوبند
فرمانے لگے!!
عزیز طلبہ! اب تک آپ کو آپ کے اساتذہ ہاتھ پکڑ کر چلنا
سکھاتے تھے، کوئی مسئلہ درپیش ہوتا تو آپ اپنے اساتذہ سے حل کراتے تھے لیکن اب آپ
کو خود چلنا ہے کوئی ہاتھ پکڑنے والا،کوئی سہارا دینے والا نہیں ہوگا جوبھی مسئلہ
ہوگا خود ہی نمٹانا ہوگا.
اور کوئی بھی اس فراغت کو فراغت سمجھنے کی غلطی نا کرے
بلکہ اب تو اصل وقت ہے جسے آپ کی ضرورت ہے بہت سے لوگ ہیں جو آپ کے میدان میں
اترنے کے انتظار میں ہیں.
پھر فرمایا کہ: اس وقت دو زود اثر مہم دشمنوں کی طرف سے
بہت تیزی سے چلائی جا رہی ہیں جن کا ہمیں مقابلہ کرنا ہے،
(1)
ایک تو ارتداد کی لہر اور اس کے تیزی سے پھیلتے جراثیم
ہیں
(2)
ناخواندہ یا کم خواندہ مسلمانوں کے عقائد میں شک پیدا کیا
جارہا ہے.
جس کے لیے ایکس مسلم ex Muslim کے
عنوان سے باقاعدہ چینلوں پر، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ایک مہم چل رہی ہے نوجوان
جس کا تیزی سے شکار ہورہے ہیں، ہماری ذمہ داری ہے کہ مسلمان نوجوانوں تک صحیح اور
مظبوط عقائد پہنچائیں خصوصاً عقیدۂ توحید کو ان کی سرشت میں داخل کریں.
پھر فرمایا : کہ مجھے آج ذمہ داران کی طرف سے یہ بطور
خاص کہا گیا کہ میں مکاتب کے قیام کے سلسلے میں گفتگو کروں. چنانچہ آپ لوگ پڑھنے
کے بعد جہاں بھی جائیں مکاتب کا نظام بنائیں، جس مسجد میں امامت کریں وہاں محلے کے
بچوں کو جمع کرکے مکتب کو تشکیل دیں، ہر مسجد میں مکتب ہونا ضروری ہے، جو بچے
اسکول جاتے ہیں ان کا ایک گھنٹہ یا دو گھنٹہ مکتب میں ضرور لگوائیں، کوئی مسجد ایسی
نا ہو جہاں متحرک مکتب نا ہو.
کسی بھی میدان میں ہوں تدریس، تعلیم اور اشاعت دین کے
نظام سے لازمی جڑیں.
ایسے تشکیک پیدا کرنے والوں سے دور رہیں، ہر کچے پکے بیان
کو نہیں سننا چاہیے، ہر جیسے تیسے مضمون کو نہیں پڑھنا چاہیے، مشکوک العقیدہ لوگوں
کے نوشتے نہیں پڑھنے چاہئے اور اپنے اندر اتنی علمی گہرائی پیداکرنی چاہیے جس سے
حق و باطل میں امتیاز ہو، بر موقع گرفت و تعاقب کی قدرت ہو.
عکرمہ سلیمان فرخ
آبادی
0 تبصرے