ہاتھرس پری میٹرک اسکالرشپ گھوٹالہ

Views


ہاتھرس پری میٹرک اسکالرشپ گھوٹالہ: مدرسہ منیجر اور خزانچی گرفتار

اتر پردیش کے ہاتھرس ضلع میں اقلیتی طلباء کے لیے پری میٹرک اسکالرشپ فنڈز میں ہوئے کروڑوں روپے کے گھوٹالے کی تفتیش میں اکنامک آفینسز ونگ (EOW) نے اہم پیش رفت کی ہے۔ EOW کانپور سیکٹر کی ٹیم نے 13 نومبر کو دو اہم ملزمان کو گرفتار کیا ہے۔

گرفتار شدگان کون ہیں؟

گرفتار ہونے والوں میں مدرسہ محمد صاحب اسلامیہ فوقانیہ، سکندرا راؤ کے منیجر دھرم ویر سنگھ اور خزانچی سرویش پچوری شامل ہیں۔ EOW نے ان دونوں کو سہاباد علاقے میں واقع ان کے گھروں سے گرفتار کیا۔

گھوٹالہ کیا تھا؟

یہ پورا معاملہ مالی سال 2011-12 اور 2012-13 کے دوران ہاتھرس ضلع میں پری میٹرک اسکالرشپ کی تقسیم میں ہوئی بے ضابطگیوں سے متعلق ہے۔ ریاستی ریکارڈ کے مطابق، اس عرصے میں تقریباً 29.92 کروڑ روپے کی مالی بے ضابطگی پائی گئی۔ اس گھوٹالے میں ضلع کے کل 62 تعلیمی اداروں اور مدارس کے نام سامنے آئے تھے۔ اس سلسلے میں ابتدائی مقدمہ مرسان تھانے میں درج کیا گیا تھا، لیکن کیس کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے اس کی تفصیلی جانچ EOW کانپور کو سونپ دی گئی تھی۔

ملزمان پر کیا الزامات ہیں؟

EOW کے تفتیشی افسران کے مطابق، منیجر دھرم ویر سنگھ اور خزانچی سرویش پچوری پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے عہدوں کا غلط استعمال کیا۔ وہ اپنے ادارے میں طلباء کی فہرستیں اور دیگر ضروری دستاویزات تیار کرنے کے ذمہ دار تھے۔ مبینہ طور پر، انہوں نے ان ہی ریکارڈز کا استعمال کرتے ہوئے اسکالرشپ کی رقم کے حصول میں مدد کی اور گھوٹالے میں شامل رہے۔

تفتیش کی موجودہ صورتحال

EOW نے گرفتار ملزمان سے متعلق ضروری کاغذات اور ریکارڈ قبضے میں لے لیے ہیں تاکہ انہیں جانچ میں شامل کیا جا سکے۔ حکام نے واضح کیا ہے کہ یہ گرفتاریاں آخری نہیں ہیں۔ اس کیس میں نامزد دیگر افراد کی تلاش میں مختلف مقامات پر چھاپے مارے جا رہے ہیں اور تفتیش مکمل ہونے تک گرفتاریوں کا یہ سلسلہ جاری رہے گا۔

ایجنسی کا کہنا ہے کہ وہ اسکالرشپ ریکارڈز، بینک کھاتوں اور ادارہ جاتی دستاویزات کی جانچ کے آخری مرحلے میں ہے۔ اب تک ملنے والے شواہد کی بنیاد پر دیگر مشتبہ افراد کے بیانات بھی ریکارڈ کیے جا رہے ہیں تاکہ اس گھوٹالے میں ملوث ہر ملزم کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔





ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے