کتاب کے مضامین بھت عمدہ ہیں اور اس میں جو حضرت شیخ الھند رحمت اللہ علیہ کے فرمودات کو ذکر کیا ہے وہ قابل غور اور قابل عمل ہے کہ حضرت فرماتے ہیں مالٹا کے جیل کی تنہائیوں میں ہم نے سوچا کہ مسلمانوں کی دینی اور دنیوی جو بد حالی ہے اس کا کیا علاج ہو نا چاہئے ؟تو سمجھ میں آیا کہ اس کے لئے دو چیزوں کا اہتمام کیا جائے (1)ایک تو قرآن پاک کو لفظا( یعنی صحیح تلفظ کے ساتھ )اور معنا یعنی صحیح مفہوم کے ساتھ عام کیا جائے اور اس کام کو الحمدللہ دینیات مکاتب بحسن خوبی انجام دے رہا ہے اللہ رب العزت اسے اپنے بارگاہ میں شرف قبولیت سے نوازے (2)اور دوسری بات حضرت نے یہ فرمائی کہ مسلمانوں کے آپس کے اختلاف اور جھگڑوں کو کسی حال میں برداشت نہ کیا جائے یعنی مسلمانوں کو چاہیے کہ مل جل کر رہیں آپس میں جھگڑا نہ ہو کسی بات میں اگر کوئی اختلاف ہو تو اپنے بڑوں سے اس کو سلجھا کر کے اس کو ختم کرنے کی کوشش ہو اگر ان دو چیزوں کا اہتمام کیا گیا تو ان شاءاللہ دینی اور دنیوی اعتبار سے مسلمانوں کی حالت زار جو بنی ہوئی ہو اس میں بڑا فرق آئےگا
0 تبصرے