دریارِ عشق کی داستان

Views


سال رواں جب مشکوة شریف کا کتاب الحج آیا تو حضرت الاستاذ نے اپنا سفرنامۂ حج و عمرہ اور دریارِ عشق کی داستان دلپذیر چھیڑ دی.
تذکرہ امام الانبیاء کے شہر کا،ان کے مسکن کا، خانۂ خدا کا ہو اور نگاه و قلب تعظیم و توقیر سے بوجھل ہوکر جھک نا جائے؟!!
بسا اوقات فرط عقیدت و فرط جذبات میں آنکھوں کا سمندر جوش مارنے اور ابلنے لگتا ہے جس کی متلاطم موجوں پر بند لگانا اور ضبط کرنا کارے دارد!!
 ہماری درسگاہ کے کچھ خوش قسمت احباب عمرہ کی سعادت سے بہرہ یاب ہوچکے تھے جبکہ کچھ نے دوران درس ہی جذبات کے ساتھ اسی سال حاضری کاارادہ کیا تھا، ایسے میں مجھ نادار و مفلس کو اپنی بے مایگی و تہی دامانی پہ نہایت قلق ہوا، پھر میں نے اسی عظیم پالنہار کی بارگاہ میں شکوہ کیا جس کی چوکھٹ پہ جبین نیاز خم کرنے کے لیے دل بے تاب تھا، کہ مولا!! میں بے مایہ ہوں لیکن وہ گھر تیرا ہے تو جسے چاہے اپنے در پہ جھکائے جسے چاہے راندہ بارگاه کرے! میں نے اس مختصر زندگی میں بڑے بڑے سرمایہ دار و دولتمند دیکھے جو مر گئے لیکن کبھی اپنی یہ حسرت پوری نا کرپائے کہ خدا نے توفیق ہی نہیں بخشی اور کتنے ہی تہی دست و مفلس، قلاش و دست نگر دیکھے جن کو تیرے گھر کی زیارت تیرے در کی حاضری نصیب ہوئی، جنہوں نے تیری بارگاہ پہ جبین نیاز خم کی تیرے در کی چوکھٹ پہ آہیں بھریں،تیرے دربار عالی کو اپنے سجدوں سے سجایا، توحید و تہلیل کے زمزموں سے معمور کیا،ملتزم سے چمٹ کر اپنے وجود کا تزکیہ کیا، زندگی بھر کی حسرتیں اور تیری بارگاہ کے آداب بجالائے.... تو میں کیسے مان لیتا کہ یہ سرمایہ داروں، مالداروں اور دلتمندوں کا حق ہے؟ بلکہ یہ ایسی مقدس انسانی معراج ہے جس کے لیے انتخاب تیرا اختیارِ خاص ہے اس کے سوا کچھ نہیں.
چنانچہ وہ ساعات قریب تر ہیں جب والد گرامی کے وعدہ وفاء کرنے کا وقت ہوگا کہ "فراغت کے معاً بعد بارگاہ عالی کا چکر لگاکے آنا" اب ایک سال مزید باقی ہے درس نظامی سے فراغت میں... گزشتہ سال والدین چھوٹے بھائی کو لیکر عمرے کی سعادت سے بہرہ یاب ہوئے تھے اور باقی تین لوگ مدرسے میں زیر تعلیم ہونے کی وجہ سے باقی رہے جن سے کہا گیا کہ فارغ ہوتے جاؤ اور عمرہ کرتے جاؤ!! اب گھر میں ایک عجیب سماں ہے وہ چھوٹا بھائی جو ایک مرتبہ سعادت حاصل کرچکا ہے اس نے سال بھر اپنے تھوڑے تھوڑے گھر سے ملنے والے پیسے جمع کئے کہ میں عکرمہ بھائی کے ساتھ بھی جاؤنگا میں سب کے ساتھ جاؤنگا آج اس نے تقریباً دس ہزار رقم جمع کرلی ہے،وہ آج بھی مجھ سے کہنے لگا کہ مجھے اپنے پیسوں سے لے چلنا! دوسری طرف والدہ بہت مشتاق ہیں کہ میں ہر ایک ساتھ جاؤنگی جو بھی جائے بلکہ وہ مجھ سے کہتی ہیں کہ تم میرے ساتھ ہی جاؤگے میں تمہاری رہنمائی کرونگی....والد گرامی فرمانے لگے کہ کچھ مسائل نا ہوتے تو آئندہ سال گھر بند کرکے سارے لوگ چلتے!!!
خدا ہم سب کو یہ سعادت نصیب فرمائے، جس کے دل میں بھی ذرہ برابر تڑپ ہو!!

عکرمہ سلیمان فرخ آبادی ( آبلہ پا)

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے