پردہ اسلام کی روشنی میں

Views

پردہ اسلام کی روشنی میں 

NidaeSaqib


قرآن کی روشنی میں پردہ:

قرآن مجید میں پردہ کے بارے میں کئی آیات موجود ہیں۔ سورۃ النور کی آیت 31 میں اللہ تعالیٰ نے مومن عورتوں کو حکم دیا ہے کہ وہ اپنی زینت کو چھپائیں اور اپنے سینوں پر اوڑھنیاں ڈالیں۔ اسی طرح سورۃ الاحزاب کی آیت 59 میں اللہ تعالیٰ نے نبی کریم ﷺ کی ازواج مطہرات اور مومن عورتوں کو حکم دیا ہے کہ وہ اپنے اوپر چادریں اوڑھ لیں تاکہ وہ پہچانی جائیں اور انہیں تکلیف نہ پہنچائی جائے۔


حدیث کی روشنی میں پردہ:

حدیث میں بھی پردہ کے بارے میں کئی احادیث موجود ہیں۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ عورت کا پورا جسم پردہ ہے اور جب وہ گھر سے باہر نکلتی ہے تو شیطان اس کے پیچھے لگ جاتا ہے۔ اسی طرح ایک اور حدیث میں نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ عورت کا بہترین مقام اس کا گھر ہے اور جب وہ گھر سے باہر نکلتی ہے تو وہ اپنے آپ کو پردے میں رکھے۔


شریعت اسلامی کی روشنی میں پردہ:

شریعت اسلامی میں پردہ کا مقصد عورت کی عزت و وقار کی حفاظت کرنا ہے۔ پردہ عورت کو غیر محرم مردوں کی نظروں سے محفوظ رکھتا ہے اور اسے معاشرتی برائیوں سے بچاتا ہے۔ شریعت اسلامی میں پردہ کے احکام کو سختی سے نافذ کرنے کی تاکید کی گئی ہے تاکہ معاشرے میں فحاشی اور بے حیائی کا خاتمہ ہو۔


عورت کا حق انتخاب:

شریعت اسلامی میں عورت کو اپنی مرضی سے پردہ اختیار کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ اسلام میں پردہ کا حکم ایک فرض ہے، مگر اس کے ساتھ ساتھ عورت کو اپنی رضامندی اور خواہش کے ساتھ اس حکم پر عمل کرنے کی آزادی دی گئی ہے۔ قرآن میں اللہ تعالیٰ نے عورت کو حکم دیا ہے کہ وہ اپنی زینت کو چھپائے، مگر اس کے ساتھ ہی عورت کو اس بات کا اختیار دیا گیا ہے کہ وہ اس حکم پر عمل کرے۔


عزت و احترام کی بنیاد:

پردہ اختیار کرنے کا فیصلہ عورت کی عزت و احترام کی بنیاد پر ہوتا ہے۔ پردہ عورت کی شخصیت کا ایک حصہ ہے جو اس کی عزت اور وقار کو بڑھاتا ہے۔ ایک مسلمان عورت اپنی مرضی سے پردہ اختیار کرتی ہے تاکہ وہ اپنے آپ کو غیر محرم مردوں کی نظروں سے محفوظ رکھ سکے اور اپنے مذہبی عقائد کے مطابق زندگی گزار سکے۔


ذاتی سکون:

پردہ اختیار کرنے سے عورت کو ذاتی سکون اور اطمینان حاصل ہوتا ہے۔ یہ اس کے مذہبی عقائد کی تعمیل اور اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کا ذریعہ ہے۔ پردہ عورت کو معاشرتی دباؤ سے بچاتا ہے اور اسے اپنی خودی اور عزت کی حفاظت کرنے میں مدد دیتا ہے۔


معاشرتی فوائد:

پردہ کے احکام پر عمل کرنے سے معاشرے میں فحاشی اور بے حیائی کا خاتمہ ہوتا ہے۔ یہ ایک پاکیزہ اور مہذب معاشرے کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتا ہے جہاں ہر فرد کی عزت و وقار محفوظ رہتی ہے۔


حسن نیت کی بنیاد:

اسلام میں اعمال کی قبولیت کا دارومدار نیت پر ہے۔ جب عورت اپنی حسن نیت اور دل کی رضامندی سے پردہ اختیار کرتی ہے تو اس کا یہ عمل اللہ تعالیٰ کے نزدیک قابل قبول ہوتا ہے اور اسے اجر و ثواب حاصل ہوتا ہے۔


نتیجہ:

پردہ قرآن، حدیث اور شریعت اسلامی کی روشنی میں ایک اہم اور لازمی حکم ہے۔ اس کا مقصد عورت کی عزت و وقار کی حفاظت کرنا اور معاشرتی برائیوں سے بچانا ہے۔ ہمیں پردہ کے احکام کو سمجھ کر ان پر عمل کرنا چاہئے تاکہ ہم ایک پاکیزہ اور مہذب معاشرہ تشکیل دے سکیں

پردہ عورت کی عزت و احترام، ذاتی سکون، اور معاشرتی برائیوں سے بچاؤ کا ذریعہ ہے۔ شریعت اسلامی میں عورت کو اپنی مرضی سے پردہ اختیار کرنے کا حق دیا گیا ہے تاکہ وہ اپنی دینی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے ایک پاکیزہ اور مہذب معاشرے کا حصہ بن سکے۔ ہمیں پردہ کے احکام کو سمجھ کر ان پر عمل کرنا چاہئے تاکہ ہم ایک خوشحال اور مضبوط معاشرہ تشکیل دے سکیں۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے