اغلاط العوام
جب بے نمازی شخص نمازیوں کے بیچ پھنس جائے
بعض دفع ایسی صورت پیش آتی ہے کہ کوئی بے نمازی نمازیوں میں جا پھنستا ہے، نماز کا وقت آگیا اور سب نماز کے لئے تیار ہوگئے اب یہ بے نمازی آدمی بڑا پریشان ہوتا ہے ، نماز نہ پڑھے تو سب لوگ اس کو ملامت کرتے ہیں بُرا بھلا کہتے ہیں۔ اور نماز پڑھتا ہے تو یہ مصیبت ہے کہ اس کو غسل جنابت کی ضرورت ہے سب کے سامنے غسل کرے تو زیادہ بدنامی ہوتی ہے اب ایسی صورت میں یہ بے نمازی بدنامی سے بچنے کے لئے نماز میں شریک ہوجاتا ہے ، اور فقہار نے لکھا ہے کہ بے وضو نماز پڑھنا کفر ہے تو میں کہتا ہوں کہ ایسی حالت میں اگر کوئی ایسا شخص نماز پڑھے تواس کو چاہئے کہ نماز کی نیت نہ کرے بلکہ بدوں نیت کے نماز کی نقل کرتا رہے اس طرح یہ شخص کفر سے بچ جائے گا ، اگرچہ ترک نماز کے گناہ کے ساتھ دھوکا دینے کا بھی گناہ ہوگا کہ لوگ اس کو نمازی سمجھیں گے اور ہے بے نمازی ، مگر کفر سے بچ جائے گا۔ (تعميم التعليم ص 22 )
0 تبصرے