احمد
بن محمد الکندی کہتے ہیں کہ میں نے امام احمد ؒ کو خواب میں دیکھا میں نے دریافت کیا
کہ اللہ نے آپ سے کیا معاملہ فرمایا۔؟ قَالَ
غَفَرَلِیْ۔ امام احمدؒ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ
نے مجھے بخش دیا۔ اور فرمایا یاَ اَحْمَدُ ضُرِبْتَ فَیَّ
اے احمد کیا میرے راستہ میں تجھے کوڑ ے مارے گئے تھے۔؟ میں نے عرض کیا کہ ہاں میرے
رب۔ فرمایا یہ میرا چہرہ ہے تو جی بھر کے دیکھ لے۔ میں نے اپنا دیدار تیرے لئے
مباح کر دیا۔حضرت امام شافعیؒ نے جب یہ خبر سنی کہ آپ کو کوڑے مارے گئے ہیں تو
فرمایا کہ مجھے وہ قمیص بھیج دیجئے جو کوڑے مارنے کے وقت آپ کے جسم پر تھی پس
امام احمد نے وہ قمیص بھجوا دی ’’‘فَغَسَّلَہُ
الشافعی و شرب ماء ہ‘‘ پس امام شافعیؒ نے اس
قمیص کو دھو کر اس کا پانی پی لیا۔ ملا علی قاریؒ فرماتے ہیں کہ وَ
ھٰذَا مِنْ اَجَلِّ مَنَا قِبِہیہ
ا ن کے مناقب میں عظیم الشان واقعہ ہے۔ کیونکہ امام شافعی امام احمد کے استاد تھے۔
جس دن آپ کی وفات ہوئی اور بغداد کی سڑکوں سے آپ کا جنازہ گذر رہا تھا اس دن بیس
ہزار غیر مسلم مسلمان ہو گئے اَسْلَمَ یَوْمَ وَفَا تِہ
ِعِشْرُوْنَ اَلْفاً۔ عاشق کا جنازہ ہے ذرا
دھوم سے نکلے۔
(کشکول معرفت ص: ۲۷۴)
0 تبصرے