مسلمانو! جان لو کہ مورتیاں روتی ہیں
جدید و قدیم اکھنڈ بھارت کے معابد میں مورتیاں روتی ہیں جو اَپشگُن(بد شگونی) اور اس بات کی علامت سمجھا جاتا ہے کہ حاکم سے امورِ سلطنت میں کوئی غلطی سرزد ہوئی ہے بایں وجہ دیوتا غضبناک ہوگیے ہیں۔
بیسویں صدی کے آغاز میں میسور سلطنت کے ایک ہندو راجا نے "مرزا اسماعیل" نامی ایک مسلمان شخص کو امورِ دیوان تفویض کیے تو میسور کی دیوی "چمُنڈیشوری" -جو کہ شاہی خاندان کی مرکزی دیوی تھی- رو پڑی، پجاریوں نے جب یہ منظر دیکھا تو دوڑ کر راجا کے پاس جاکر پورا منظر بیان کیا اور راجہ سے کہا کہ امورِ دیوان ایک مسلمان کو سُپرد کر دینے سے دیوی ناخوش ہے، راجہ نے حقیقت حال کی تحقیقات کے لیے سپاہیوں کو بھیجا تو سارا بھید کھل گیا۔
آپ نے گھبرانا نہیں ہے، صنم خانہ کے بتوں کو آپ بھی آنسووں بہانے پر مجبور کرکے خود کے نام "کرامتی بزرگ" کا تغمہ کر سکتے ہیں بس اس کرامت کو جامۂ حقیقت پہنانے کے واسطے چند اشیاء کی ضرورت پڑے گی۔
اجزاء: ایک مورتی جس کے سَر پر تاج ہو اور وہ گردن تک کھوکھلی ہو اور تاج تک ایک نَلی سی ہو، آنکھوں میں دو سوراخ، موم اور پانی۔
طریقہ کرامت: تاج کو پانی سے بھر دیا جائے اور آنکھوں کو موم سے بھر دیا جائے، جب آنکھوں سے موم کو ہٹا دیا جائے گا تو شرابی آنکھوں سے پانی چھلکنے لگے گا اور اس طرح یہ منظر دیکھ کر آپ کو لوگ بابا، پیر یا کرامتی بزرگ سمجھنے لگیں گے اور بد عقیدہ لوگ اس کو مورتی کی ناراضگی کی علامت سمجھیں گے۔
پنڈت_موسیس
0 تبصرے