تبصره

Views


اسلاف کی سوانح حیات، اکابرین کے نوشتوں میں پڑھا اور بڑوں سے بارہا سنا کہ ہر عمل میں خلوص نیت، نیک دلی اور خدا ترسی کامیابی و سرخ روئی کی ضمانت ہوتی ہے.
چنانچہ اپنی اس مختصر سی حیات مستعار میں جن تجربات سے گزرا ہوں بالآخر اس نتیجے تک پہنچا کہ اگر عمل میں اخلاص ہوگا تو خدا آپ ہی عوام کے دلوں میں اس شخص کی محبت پیدا کرکے ان کو اس کا دیوانہ بنادے گا اور خود اس کے لیے ساری راہیں ہموار و سہل ہوجائیں گی.
مجھے مشاہدہ کے بعد یہ کہنے میں بالکل دریغ نہیں کہ میرے استاذ گرامی حضرت مولانا اظہار صاحب ناظم جامعہ اشرف العلوم کیسی کانپور دیہات خلوص کا پیکر اور حقیقی معنوں میں علم دین کی اشاعت کرنے والے خدا کے چنندہ اور نایاب بندوں میں سے ہیں.
خلاف روایت اہتمام، انتظام و انصرام کا کوئی ظاہری لُک ان کے اندر نہیں ہے وہ ایک سادہ اور بے نیاز صفت شخصیت کے حامل ہیں، اس قدر سادہ لوح کہ شاید چراغ لیکر تلاش کرنے سے ایسے مخلص دستیاب نا ہوں، ان سے ہماری عقیدت ان کے خلوص پیکر اور صحیح معنوں میں علم کی خدمت کی بناء پر شدید واقع ہوئی ہے.
زیر نظر اعلان انہیں کی زیر نگرانی چلنے والے مدرسہ کے داخلے کا ہے جہاں میں نے درسِ نظامی کے ابتدائی سال گزارے ہیں اور میں برملا کہہ سکتا ہوں کہ آج جس مقام پر ہوں یا جو بھی ہوں جتنا بھی ہوں اس کا ایک بڑا حصہ حضرت والا کی مشفقانہ توجہات و نگرانی کا رہین منت ہے...

عکرمہ سلیمان فرخ آبادی
متعلم دارالعلوم دیوبند

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے