آثار مہدی

Views

     آثار مہدی     


از قلم: محمد فہیم الدین بجنوری 

     مہدی تجسس کو اسرائیل کے عروج سے تحریک ملی ہے، غزہ قتل عام اور بالکل کھلے عام نے یہ ثابت کیا کہ دنیا یک قطبی ہے اور محور اسرائیل ہے، آج کا سپر پاور یہود ہے، امریکہ، روس اور چین اس باب میں دوسرے پائیدان پر ہیں، آپ نے نہیں دیکھا کہ اسرائیل سال بھر ملک شام کو ہدف بناتا رہا؛ جب کہ بشار کا ملک روس کے کنٹریکٹ میں تھا، اسرائیلی حملے روس کی آبروریزی کے مترادف تھے، روس کا بت بنے رہنا بے غیرتی نہیں، اسرائیل کے ڈر کا مظہر تھا، اسرائیل نے روس کی عزت کو نیلام کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی؛ مگر یورپ وامریکہ کو للکارنے والے روس کو اسرائیل کے تصور میں سانپ سونگھ جاتا ہے۔

سال بھر امریکہ سمیت پوری دنیا غزہ کے لیے اسرائیل سے رحم کی بھیک مانگتی رہی، غزہ کا خون پینے کے بعد بھی اس نے عالمی گزارشیں کوڑے دان میں ڈال رکھی ہیں، اسرائیل کی طاقت کا یہ آخری مظہر ہے کہ اس کا قتل عام بھی دنیا کے لیے نارمل ہوگیا ہے، روزانہ اوسطا سو معصوم آج بھی شہید ہو رہے ہیں؛ مگر ذرائع ابلاغ میں ذکر تک نہیں، کیا کسی نے سوچا تھا کہ ناحق خوں ریزی بھی روز مرہ کی معمولی ڈائری بن جائے گی؟ جی ہاں اسے کہتے ہیں دبدبہ، رعب، طاقت، یہ اسرائیل کی دنیا ہے، آپ یہودیوں کی رعیت ہیں، اقوام عالم کے مالک یروشلم میں ہیں۔

اسرائیل کے اس ہوش ربا عروج میں مہدی کی آہٹ پنہاں ہے؛ کیوں کہ اللہ رب العزت نے ہم سے دو جداگانہ مواقع پر یہ کہہ رکھا ہے کہ ذلت وخواری قوم یہود کے ماتھے کی مہر ہے، جہاں رہیں گے ذلیل اور مقہور ہوں گے، اس قومی تقدیر کو قرآن نے ایک عارضی استثناء دیا ہے اور پچھتر سالہ اقتدار بہت ہوتا ہے، یہ وقتی استثنا مزید دراز نہیں ہو سکتا، ایک تیسری جگہ ارشاد باری ہے کہ ہم تمھیں ایک آخری موقع دیں گے، دینی لحاذ سے اللہ تعالی کو مردود قوم سے کوئی ہمدردی نہیں؛ لیکن وہ دنیا عروج وزوال کے اصول پر چلاتا ہے؛ اس لیے ہولوکاسٹ کے بعد ایک باری عطا ہوئی، اس نے پیشگی اشارہ دیا کہ تم اس آخری مہلت میں سرکشی کی نئی مثال قائم کروگے اور اس وقت ہم تمھاری بیخ کنی کریں گے اور تمھیں عبرت بنائیں گے۔

اسرائیل کو آخری عروج مل چکا، اس سے آگے عروج کا کوئی تصور ہے نہ ماضی میں نظیر، اب خدائی عذاب کی باری ہے، اسرائیل ایک عالمی وجود ہے، اس کا سقوط عالم کو تہہ وبالا کرے گا، بہ ظاہرِ اسباب ممکن نہیں کہ عام قوتیں اس میں سرخ رو ہوں، اس کے لیے غیبی کمک اور عالمی رعب کی حامل قیادت درکار ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جو امتیاز عطا ہوے تھے، ان میں دور رس رعب خاص تھا، ان کے آخری خلیفہ کو یہ وصف نمایاں صورت میں بخشا جائے گا اور محمد بن عبد اللہ المہدی کا رعب فاتح عالم ہوگا، اسرائیلی ورلڈ آرڈر پاش پاش ہوگا اور مہدی ورلڈ آرڈر اس کی جگہ لے گا، وَنُرِيدُ أَن نَّمُنَّ عَلَى الَّذِينَ اسْتُضْعِفُوا فِي الْأَرْضِ وَنَجْعَلَهُمْ أَئِمَّةً وَنَجْعَلَهُمُ الْوَارِثِينَ (القصص: 5) کا جلوہ ایک بار پھر رونما ہوگا۔

امت میں مجدد پیدا ہوتے رہے اور اسلام کے چہرے کی ضو برقرار رہی، ان کے تجدیدی کارنامے عالم گیر اثر رکھتے تھے، دارالعلوم اور اس کی شخصیات نے بھی کئی تجدیدی کردار ادا کیے، اب عالمی سطح کے مجددین کا خانہ خالی چل رہا ہے، سیاسی میدان تو صفر تھا ہی، دینی دائرہ بھی متواتر حالتِ انتظار میں ہے، امت کا ہمہ جہت فساد ہمہ جہت اصلاح کی راہ دیکھ رہا ہے، فتنوں کے دور میں عسکری وانقلابی شخصیات بھی مشکوک ہو گئی ہیں، حق اور باطل میں فرق کے پیمانے نارسا ثابت ہو رہے ہیں، اسلام پسندوں کے جھنڈے اختلاف کا شکار ہیں، خلافت کے شعار ونعرے جدا جدا ہیں، دودھ میں جلی امت چھاچھ کے سامنے محتاط ہے، تاریک شب میں آگے کی راہ بے نشان وپر خطر ہو گئی ہے، یہ حالت چودہ سو سال قبل پیش آئی تھی تو ارض مکہ سے سراج منیر چمکا تھا، آج بھی شمع وہیں فروزاں ہوگی تو اندھیرے شکست کھائیں گے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے