ٹرمپ ازم

Views

ٹرمپ ازم


    ٹرمپ بزنس مین ذہن سے سوچتا ہے، اس نے کینیڈا کو امریکہ میں ضم کرنے کی بات کی جو کسی کو ہضم نہیں ہوئی؛ مگر وہ ہر گز مذاق نہیں، پورے معانی میں سیریس ہے، کاروبار کا بنیادی دستور توسیع ہے، بہ صورت دیگر وہ سکڑتا اور سمٹتا ہے، ٹرمپ اسرائیل کو بھی بزنس دماغ سے چلاتا ہے، اس نے ایک ریلی میں کہہ بھی دیا تھا کہ یہودی مملکت چھوٹی ہے، میں فکر مند رہتا ہوں کہ اسے کیسے بڑا کیا جائے، نیتن یاہو ٹرمپ کی ایسی ہی اداؤں کا گرویدہ ہے؛ ٹرمپ نے کل جب یہ دہرایا کہ اہلیانِ غزہ اردن اور مصر منتقل ہو جائیں، غزہ سے یہودیوں کے حق میں دست بردار ہو جائیں تو مجھے کوئی حیرت نہیں ہوئی، یہ بزنس ذہنیت ہے۔

تاجر بہت سی باتوں سے بے خبر ہوتا ہے، مثال کے طور پر گذشتہ میعاد میں چین سے متعلق مودی کی شکایات سن کر اس نے یہ کہا تھا کہ مسٹر مودی! آپ تو ایسی باتیں کہہ رہے ہیں جیسے انڈیا اور چائنا کی سرحدیں متصل ہوں، کل کے بیان سے اندازہ ہوا کہ انڈیا سرحد کی طرح ٹرمپ کا غزہ سوفٹ وئیر بھی اپڈیٹ نہیں ہے، بائڈن کا سوفٹ وئیر چوں کہ تازہ بہ تازہ ہے؛ اس لیے وہ کل کی ہفوات پر مسکرا کر رہ گیا، تم غزہ خالی کرنے کی بات کرتے ہو، غزہ نے تو اسرائیل خالی کرانے کا الارم بجا رکھا ہے۔

غزہ ٹرمپ کو گھاس ڈالنے سے رہا، اس کے اپنے بازو ہیں اور ان بازوؤں کی آزمودۂ جہاں قوت ہے؛ البتہ اردن، مصر اور سعودی عرب میں بیٹھے باج گزار اس سمت پہل ضرور کریں گے، ٹرمپ نے دس لاکھ غزہ شہریوں کی منتقلی کی تجویز دی ہے، عرب وکلاء بظاہر مخالف بیان دیں گے؛ مگر فون کال پر سجدہ ریز رہیں گے، اس درپردہ عاشقی میں عزت سادات بھی داؤ پر لگ سکتی ہے اور بعید نہیں کہ بنگلہ دیش منظر سب سے پہلے مصر میں ری کریئیٹ ہو، اس بابت کوئی معلومات دست یاب نہیں ہیں، بس شامی انقلاب کے بعد سیسی یہ کہتا ہوا وائرل ہوا تھا کہ میرے ہاتھ خون آلود نہیں اور میں نے کسی کے مال پر دست درازی نہیں کی، مجھے اس صفائی میں مستقبل قریب کا کچھ نقش نظر آیا تھا۔

محمد فہیم الدین بجنوری 

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے