Views

١۹ ربیع الاول ١٤٤٧ ھجری

حضرت خدیجہؓ عرب کے شریف خاندان کی بڑی مالدار عورت تھیں ، قریش جب اپنا قافلہ تجارت کے لئے روانہ کرتے تو حضرت خدیجہؓ بھی اپنا مال کسی کو بطور مضاربت دے کر روانہ کرتیں، ایک حضرت خدیجہؓ کا سامان قریش کے کل سامان کے برابر ہوتا تھا، جب رسول اللہ ﷺ کی عمر شریف ٢۵ سال کی ہوئی اور مکہ میں کوئی شخص ایسا نہ رہا کہ آپ کو( امین ) کے لقب سے نہ پکارتا ہو تو حضرت خدیجہؓ نے آپ ﷺ کے پاس پیغام بھیجا کہ اگر آپ میرا مال تجارت کے لئے شام لے جائیں تو آپ کو بہ نسبت دوسروں کے المضاعف (ڈبل) معاوضہ دوں گی آپؐ نے اپنے چچا کی مالی مشکلات کی وجہ سے اس پیغام کو قبول فرمایا اور حضرت خدیجہؓ کے غلام میسرہ کے ساتھ شام کا سفر کیا جب بصریٰ پہونچے تو ایک سایہ دار درخت کے نیچے بیٹھے، وہاں ایک راہب رہتا تھا جس کا نام نسطورا تھا وہ دیکھ کر آپ کی طرف آیا اور کہا کہ عیسٰی بن مریمؑ کے بعد سے لے کر اب تک یہاں آپ کے سوا اور کوئی نہیں اترا پھر میسرہ سے کہا ان کی آنکھوں میں یہ سرخی میسرہ نے کہا یہ سرخی آپؐ سے کبھی جدا نہیں ہوتی، راہب بولا: {هو هو وهو نبي وهو آخر الأنبياء} [یہ وہی نبی ہے اور یہ آخری نبی ہےﷺ]

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے